Reciter: Irfan Haider
Urdu Lyrics
ہائے سکینہ ہائے سکینہ
دسویں کے سحر ہونے سے پہلے
بیٹی کو بلایا بابا نے
اور رو کے یہ کہا
آ سینے پہ سو جا آخری بار
یہ آخری شب ہے کل ہم نہ رہیں گے
اس خاک میں ہم سو جائیں گے
بہت دور چلے جائیں گےبہت دور چلے جائیں گے
سکینہ بابا
بہت دور چلے جائیں گے
اس دشت میں سوئیں گے ترے چاہنے والے
اللہ تجھے بیٹا یتیمی سے بچا لے
یہ اخری شب ہے
تم ڈھونڈو گی ہم کو
ہم لوٹ کے گھر نہ آئیں گے
بہت دور چلے جائیں گے
سکینہ بابا
بہت دور چلے جائیں گے
تڑپو گی یہاں تم بھی وہاں دشت میں ہم بھی
ہم دونوں کو سہنے ہیں یہ فرقت کے ستم بھی
یہ آخری شب ہے
آ بیثھ میرے پاس اب خواب میں ہی مل پائیں گے
بہت دور چلے جائیں گے
سکینہ بابا
بہت دور چلے جائیں گے
جی بھر کے محبت کا میں اظہار تو کر لوں
آغوش میں آ جاو تمھیں پیار تو کر لوں
یہ آخری شب ہے
دل تھام لو بیثا ہم تم سے جدا ہو جائیں گے
بہت دور چلے جائیں گے
سکینہ بابا
بہت دور چلے جائیں گے
وہ عون و محمد ہوں وہ قاسم ہوں کہ اکبر
حر ہوں کہ حبیب ابن مظاہر کہ اصغر
یہ آخری شب ہے
دے دے کے دلاسے مقتل میں سبھی سو جائیں گے
بہت دور چلے جائیں گے
سکینہ بابا
بہت دور چلے جائیں گے
نہ دھوپ کی شدت سے نہ تڑپو گی ستم سے
ہاں پیاس کا شکوہ تو کرو گی کبھی ہم سے
یہ آخری شب ہے
کل تیرے چچا جان جب پانی لینے جائیں گے
بہت دور چلے جائیں گے
سکینہ بابا
بہت دور چلے جائیں گے
سینے پہ کبھی آ کے تجھے سونا پڑے گا
پہلو میں پھوپھی جاں کے تجھے سونا پڑے گا
یہ آخری شب ہے
آ سینے پہ سو جا کل یہ بھی نہیں کہہ پائیں گے
بہت دور چلے جائیں گے
سکینہ بابا
بہت دور چلے جائیں گے
اب تیرا مقدر ہے سفر اور اسیری
بازار بھی جانا ہے تو زندان ستم بھی
یہ آخری شب ہے
پہنو گی رسن جب ہم تم کو بہت یاد آئیں گے
بہت دور چلے جائیں گے
سکینہ بابا
بہت دور چلے جائیں گے
عادت کہاں سینے کے سوا سونے کی بیثا
چھن جائے گا کل تجھ سے ترے بابا کا سینہ
یہ آخری شب ہے
ہم داغ یتیمی اے بیثا تجھے دے جائیں گے
بہت دور چلے جائیں گے
سکینہ بابا
بہت دور چلے جائیں گے
جملے یہ شاہ دیں کے فغاں بن گئے مظہر
جو نوحے کی صورت میں ہے عرفان کے لب پر
یہ آخری شب ہے
کل ہم نہ رہیں گے اس خاک میں ہم سو جائیں گے
بہت دور چلے جائیں گے
سکینہ بابا
بہت دور چلے جائیں گے