Khairilamal

Sultan e Karbala Ke Mehmaan Lyrics Syed Raza Abbas Zaidi Noha 2022

Reciter: Syed Raza Abbas Zaidi
Recitation Type: Noha
Year: 2022

Sultan e Karbala Ke Mehmaan Mp3 Download & Lyrics written in urdu and english text and recited by noha khuwan Syed Raza Abbas Zaidi in 2022. View lyrics of Sultan e Karbala Ke Mehmaan and download Syed Raza Abbas Zaidi noha in mp3 audio format on khairilamal.

Sultan e Karbala Ke Mehmaan Mp3 Download

To download Sultan e Karbala Ke Mehmaan in mp3 format, please click on below image.

Sultan e Karbala Ke Mehmaan Mp3 Download & Lyrics - Syed Raza Abbas Zaidi 2022

Sultan e Karbala Ke Mehmaan Lyrics

لکھا ھے یاحُسینؑ محرم کے چاند پر
زہراؑ بھی آگئیں ہیں بقیعہ کو چھوڑ کر
ٹوٹے ہوئے دلوں کا سہارا ھے جسکا در
آجاؤ اُس حُسینؑ کی جانب کریں سفر
جو کبریا کی شان محمدؐ کی جان ھے
ہاں اپنے زائروں کا جو خود میزبان ھےدم بدم قدم قدم ھےدل میں عشقِ کربلا حُسینا حُسینا
زائروں کے قافلوں سے آرہی ہے یہ صدا
حُسینا حُسینا
چلے چلو بڑھے چلو
حُسینؑ کی صدا سنوحُسینؑ تمکو بلارہے ہیں
ھے سامنے کربلا

اکبرؑ کے ساتھ غازیؑ خود لینے جارہے ہیں
سلطانِ کربلا کے مہمان آرہے ہیں

پرچم کے سائےمیں ھے عباسؑ کی سواری
مہماں نوازیوں کی تیاریاں ہیں جاری
شبیرؑ کا حرم ھے ہلچل ھے خادموں میں
گنبد پہ شاہِ دیں کے پرچم لگارہے ہیں
سلطانِ کربلا کے مہمان آرہے ہیں

جو بےکفن ہے اُسکا دربار سج رہا ھے
وہ ہورہا ھے جو بھی عباسؑ نے کہا ھے
ہیں سُرخ روشنی میں کالے لباس والے
رو روکے فرشِ ماتم خادم بچھارہے ہیں
سلطانِ کربلا کے مہمان آرہے ہیں

رو روکے کہرہے ہیں افسوس ہے یہ بی بیؑ
اےکاش ھم جو ھوتے عاشور والے دن بھی
نولاکھ ظالموں میں تنہا نا ہوتے مولاؑ
لبیک کہرہے ہیں اور روتے جارہے ہیں
سلطانِ کربلا کے مہمان آرہے ہیں

نورانی چہرے والے گالوں پہ خاک مل کر
زوار آرہے ہیں پیدل نجف سے چل کر
اِس عشق کےسفرمیں ہرشخص میزباں ہے
کچھ لوگ راستے سے پتھر ہٹارہے ہیں
سلطانِ کربلا کے مہمان آرہے ہیں

اُن پر سلام ہو جو بےساکیوں پہ آئے
پاؤں کے بل نہیں تھے پھر بھی نہ لڑکھڑائے
ملتی نہیں سبھی کو یہ عشق کی بلندی
بس یاحُسینؑ کہکر وہ چلتے جارہے ہیں
سلطانِ کربلا کے مہمان آرہے ہیں

تھامے ہوئے تبرک راہوں میں جو کھڑے ہیں
قاسمؑ کا نام لیکر تقسیم کر رہے ہیں
دونوں جہاں میں ایسا جذبہ کہیں نہ دیکھا
جو سال بھر کمایا وہ سب لٹارہے ہیں
سلطانِ کربلا کے مہمان آرہے ہیں

یہ وہ زمیں ھے جس پر پیاسی رہیں سکینہؑ
غازیؑ کو یاد کرکے روتی رہیں سکینہؑ
اب اس زمیں پہ کوئی پیاسہ نہیں ہے دیکھو
پیاسوں کو مشک والے پانی پلارہے ہیں
سلطانِ کربلا کے مہمان آرہے ہیں

ذیشان اور رضا جب مولاؑ کے پاس جانا
حُرؑ کی قسم ھے تمکو تبدیل ھوکے آنا
اے زائرینِ مولاؑ ھے اصل یہ زیارت
اُنکی ھے میزبانی جو حُرؑ بنارہے ہیں
سلطانِ کربلا کے مہمان آرہے ہیں

تم اپنے دل میں زیارت کی آرزو رکھنا
پھر ان ع کا کام ہے جذبے کی آبرو رکھنا

Support us by sharing our content as much as you can.

Did you find what you were looking for? If not, try searching.

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *