Reciter: Shadman Raza
عباس عباس عباس
عباس عباس عباس
زینب کا جو عباس تھا لشکر کے برابر
اس کی بھی لحد بن گئی اصغر کے برابر
زینب کا جو عباس تھا لشکر کے برابر
وہ شیر گرا خاک پہ جب پشت فرس سے
بے دست پہ تلوار و سناں تیر تھے برسے
وہ وقت تھا شبیر پہ محشر کے برابر
اس کی بھی لحد بن گئی اصغر کے برابر
زینب کا جو عباس تھا لشکر کے برابر
ٹکڑوں میں جو شبیر کا عباس بٹا تھا
اعلان سر دشت یہ کب کرتے تھے اعدا
بدلے بھی ہوے بدر کے خیبر کے برابر
اس کی بھی لحد بن گئی اصغر کے برابر
زینب کا جو عباس تھا لشکر کے برابر
کہہ نہ گیا بن میں بنی ہاشم کا قمر بھی
بعد اس کے جھکی کرب سے مولا کی کمر بھی
جو واسطے بہنوں کے تھا چادر کے برابر
اس کی بھی لحد بن گئی اصغر کے برابر
زینب کا جو عباس تھا لشکر کے برابر
نیزے سے بھی عباس کا سر گرتا رہا تھا
دراصل تقاضہ تھا یہ آقا سے وفا کا
کیسے وہ ٹھہرتا سر سرور کے برابر
اس کی بھی لحد بن گئی اصغر کے برابر
زینب کا جو عباس تھا لشکر کے برابر
بے بازو تھا، بے سر بھی تھا، بے غسل و کفن تھا
رب جانے اسے کس طرح عابد نے سمیٹا
تدفین سر دشت کی ٹکڑوں کے برابر
اس کی بھی لحد بن گئی اصغر کے برابر
زینب کا جو عباس تھا لشکر کے برابر
شبیر کے لشکر میں سب اصحاب جری تھے
یہ وصف مگر خاص تھا عباس کا ہاے
لگتا تھا اکیلا وہ بہتر 72 کے برابر
اس کی بھی لحد بن گئی اصغر کے برابر
زینب کا جو عباس تھا لشکر کے برابر
جو بغض محمد سے تھا، زہرا و علی سے
مظلوم حسن اور حسین ابن علی سے
غازی سے لیے بدلے بھرے گھر کے برابر
اس کی بھی لحد بن گئی اصغر کے برابر
زینب کا جو عباس تھا لشکر کے برابر
نوحے کو سحاب ایک ہی مصرعے میں اتارا
جب شادماں یہ روضہ عباس پہ بولا
حق تھا کہ لحد ہو تیری حیدر کے برابر
اس کی بھی لحد بن گئی اصغر کے برابر
زینب کا جو عباس تھا لشکر کے برابر
سلام علیکم
مقطع میں تصحیح درکار ہے
نوحے کو سحاب ایک ہی مصرعے۔۔۔
یہ کلام بلتستان کے انتہائی معزز اور عظیم نوحہ گو شاعر جناب عارف سحاب کا ہے
مقطع میں مسٹائپنگ ہے
براے مہربانی درست فرما دیں
Ok. Correction has been made. Thanks for pointing out.