Reciter: Tejani Brothers
عباس علم تیرا مقتل سے آ رہا ہے
عباس علم تیرا مقتل سے آ رہا ہے
یہ علم حسینیت کی پہچان ہے کراتا
یہ ہی یزیدیت کے ہے فرق کو بتاتا
کوی چومتا ہے آکر، کوی جھلا رہا ہے
عباس علم تیرا مقتل سے آ رہا ہے
جذبہ علی کا تو نے اس طرح سے دکھایا
لاکھوں کے سامنے تو نے اس طرح سے دکھایا
عباس اپنے خوں سے مقتل سجا رہا ہے
عباس علم تیرا مقتل سے آ رہا ہے
برداشت کر نہ پایا بچوں کی وہ صدائیں
تھی بس یہی تمنا خیموں میں پانی لاے
مشکیزہ بازووں کے بدلے بچا رہا ہے
عباس علم تیرا مقتل سے آ رہا ہے
جیسے علم گرا تھا ویسے گری سکینہ
پانی میں زندگی بھر مانگوں گی اب کبھی نا
اب پانی کا تصور مجھ کو رلا رہا ہے
عباس علم تیرا مقتل سے آ رہا ہے
بازو تو کٹ چکے ہیں کیسے سنبھل سکے گا
گھوڑے کی زیں سے اب کس طرح سے گرے گا
عباس اپنے منہ پہ ریتی پہ آ رہا ہے
عباس علم تیرا مقتل سے آ رہا ہے
دنیا نے نہیں دیکھی کبھی ایسی وفاداری
بے تیغ لڑ کے جس کا سر سے ہے خون جاری
شبیر کیلے وہ بازو کٹا رہا ہے
عباس علم تیرا مقتل سے آ رہا ہے
اتنی عجیب ہے یہ غازی کی وفاداری
دریا کو قبضہ کر کے لب پہ نہ لایا پانی
عباس تم سے باقی نام وفا رہا ہے
عباس علم تیرا مقتل سے آ رہا ہے
آنکھیں ترس رہی ہیں پوری کرو یہ حاجت
ہم کو بلاو غازی آ کے کریں زیارت
ہم دور ہیں یہ اپنے دل کو ستا رہا ہے
عباس علم تیرا مقتل سے آ رہا ہے
کیا مرتبہ ہے تیرا سوچو ذرا تیجانی
پانی نہ لایا لب پر لیکن ابھی بھی پانی
غازی تمھارے پیروں کو ڈھونڈتا رہا ہے
عباس علم تیرا مقتل سے آ رہا ہے