Reciter: Tejani Brothers
دیکھا جو اپنے بابا کو بچی نے خواب میں
رو رو کے اس نے اپنا برا حال کر دیا
آیا شقی جو قید میں لے کر سر حسین
گودی میں سر کو لے کے یتیمہ نے یہ کہا
کیا خطا تھی میری بس اتنا بتا دو بابا
شاہ سے ننھی سکینہ نے یہ رو رو کے کہا
چوٹ وہ مجھ پہ لگی چہرہ میرا سوکھ گیا
اپنی بچی کو کلیجے سے لگا لو بابا
کیا خطا تھی میری بس اتنا بتا دو بابا
کیا بتاؤں کہ بہت سوجی ہیں میری آنکھیں
کھولنا چاہوں تو کھلتی نہیں میری آنکھیں
میری تکلیف کا کچھ چارہ تو کر دو بابا
کیا خطا تھی میری بس اتنا بتا دو بابا
شمر ملعون نے ہائے وہ تمانچے مارے
ہو گئے گال میرے دیکھ لو نیلے سارے
اشک آنکھوں سے ذرا اپنی بہا لو بابا
کیا خطا تھی میری بس اتنا بتا دو بابا
ہائے زخموں سے میرے خون رسا آتا ہے
جسم سے بابا میرا کرتا چپک جاتا ہے
بہتے خوں کا کچھ علاج آج بتا دو بابا
کیا خطا تھی میری بس اتنا بتا دو بابا
آگ دامن میں لگی تھی میرے بابا جس دم
آنچ سے جیسے جھلس اٹھتی تھی چشم پر نم
جلد جل جل گئی مرحم کو لگا دو بابا
کیا خطا تھی میری بس اتنا بتا دو بابا
ضرب ایسا لگا آنکھوں پہ ورم آیا ہے
دور تک ایک اندھیرا سا گھنا چھایا ہے
ظلمتیں میری نگاہوں کی مٹا دو بابا
کیا خطا تھی میری بس اتنا بتا دو بابا
پشت سے ناقے کی زخمی ہوا میرا سینہ
ہائے دشوار میرا ہو گیا جیسے جینا
میں زمیں پر گری جاتی ہوں سنبھالو بابا
کیا خطا تھی میری بس اتنا بتا دو بابا
کتنے زخموں کو تمہیں اج گناؤں آخر
روح کے زخم تو ہوتے بھی نہیں ہیں ظاہر
جو اذیت ہے مجھے اس کو مٹا دو بابا
کیا خطا تھی میری بس اتنا بتا دو بابا
تیرا توقیر جو پڑھتے ہیں تیجانی نوحہ
گونج اٹھتی ہے فضاؤں میں یہ سکینہ کی صدا
ہر گھڑی مرتی ہوں تم مجھ کو بچا لو بابا
کیا خطا تھی میری بس اتنا بتا دو بابا