Reciter: Shadman Raza

ہاے بابا! پیارے بابا
سکینہ کہتی جاتی تھی سر شبیر سے رو رو کر
ارے بٹھاتا ہے مجھے شمر ستم گر پشت ناقہ پر

اے بابا دیکھتے رہنا
اے بابا دیکھتے رہنا

خدا کے واسطے رکھنا نظر مجھ پر میرے بابا
نہ جانے کیوں ستاتا ہے یہ مجھ کو ڈر میرے بابا
کہیں ایسا نہ ہو کہ راہ میں مر جاوں میں گر کر
اے بابا دیکھتے رہنا

میرے نزدیک سے شمر ستم گر جب گزرتا ہے
یتیمی پر خدا جانے میری کیوں طنز کرتا ہے
کہیں ایسا نہ ہو رکھ دے گلوے خشک پر خنجر
اے بابا دیکھتے رہنا

رحم کھایا نہ میری کم سنی پر بانی شر نے
شتر کی پشت سے باندھا ہے اے بابا ستم گر نے
میں سر سے پاوں تک اوڑھے ہوے ہوں زخموں کی چادر
اے بابا دیکھتے رہنا

میری آنکھوں کے آگے آپ کا چہرہ رہے بابا
مجھے دیدار دوران سفر ہوتا رہے بابا
ہر اک صدمہ سہہ کر لوں گی لیکن مجھ کو مڑ مڑ کر
اے بابا دیکھتے رہنا

میں صابر باپ کی بیٹی ہوں دنیا کو بتاوں گی
مجھے جس حال میں لے جائیں گے اعدا، میں جاوں گی
نہ آے گا کسی بھی موڑ پر شکوہ میرے لب پر
اے بابا دیکھتے رہنا

چچا عباس کا سر کیوں نظر آتا نہیں مجھ کو
میں کب سے ڈھونڈتی ہوں پر نظر آتا نہیں مجھ کو
ٹھہر جاے تو بتلانا سر نیزہ چچا کا سر
اے بابا دیکھتے رہنا

میری قسمت نے اے بابا یہ کیسے دن دکھاے ہیں
خدا جانے کہ اب تک کتنے پتھر میں نے کھاے ہیں
میں روتی ہوں تو غربت پر میری ہنستے ہیں اہل شر
اے بابا دیکھتے رہنا

لگا رکھی ہے اے بابا میرے رونے پہ پابندی
بتا سکتی نہیں جو کیفیت اس وقت ہے میری
مسلسل کھا رہی ہوں پشت پر کوڑے کبھی پتھر
اے بابا دیکھتے رہنا

کروں میں داستان رنج و غم آصف بیاں کیسے
سناے اہل ایماں کو سکینہ کی فغاں کیسے
صدا یہ آج بھی اے شادماں آتی ہے رہ رہ کر

اے بابا دیکھتے رہنا

Join Khairilamal on WhatsApp

WhatsApp

Leave a Reply