Reciter: Shadman Raza

بابا بابا ے میرے بابا

باب دروازہ بھی امت نے جلایا میرا
مجھ پہ دروازہ گرایا میرا پہلو ٹوٹا

درد جتنے ہیں میرے دل میں سناتی ہوں تمہیں
درد پہلو کا ابھی تک نہ ہوا کم بابا

مجھ کو محسن کا غم رلاتا ہے
زخم پہلو کا کم نہیں بابا

ایک ماں ہوں میں دل تڑپتا ہے
زخم پہلو کا کم نہیں بابا

وائے زہرا وائے زہرا

مجھ کو محسن کا غم رلاتا ہے
زخم پہلو کا کم نہیں بابا

میری حالت پہ یہ بچے بھی ہیں بے چین میرے
دیکھ کر حال میرا روتے ہیں حسنین میرے
ان کا رونا مجھے رلاتا ہے
زخم پہلو کا کم نہیں بابا

وائے زہرا وائے زہرا

مجھ کو محسن کا غم رلاتا ہے
زخم پہلو کا کم نہیں بابا

آپ کے جانے سے میں ٹوٹ گئی ہوں بابا
دیکھئے مجھ کو ضعیفہ سی ہوئی ہوں بابا
غم مجھے آپ کا ستاتا ہے
زخم پہلو کا کم نہیں بابا

وائے زہرا وائے زہرا

مجھ کو محسن کا غم رلاتا ہے
زخم پہلو کا کم نہیں بابا

بابا میں آپ کی بیٹی ہوں یہ سب جانتے ہیں
پھر بھی صدیقہ مجھے لوگ نہیں مانتے ہیں
مجھ کو جھٹلایا یہ بھی شکوہ ہے
زخم پہلو کا کم نہیں بابا

وائے زہرا وائے زہرا

مجھ کو محسن کا غم رلاتا ہے
زخم پہلو کا کم نہیں بابا

سب کے دروازے پہ میں لے کے یہ فریاد گئی
بابا لوگوں نے ولایت کی گواہی بھی نہ دی
دل اسی غم سے پارہ پارہ ہے
زخم پہلو کا کم نہیں بابا

وائے زہرا وائے زہرا

مجھ کو محسن کا غم رلاتا ہے
زخم پہلو کا کم نہیں بابا

مجھ کو رونے بھی نہیں دیتے مدینے والے
لوگ کہتے ہیں کہ رو دور وطن سے جا کے
اس کا صدمہ بھی دل پہ گھرا ہے
زخم پہلو کا کم نہیں بابا

 

وائے زہرا وائے زہرا

مجھ کو محسن کا غم رلاتا ہے
زخم پہلو کا کم نہیں بابا

مجھ کو ظالم نے طمانچے سے اذیت دی ہے
ہے ورم چہرے پہ تکلیف مگر اس کی ہے
سب نے رتبہ میرا بھلایا ہے
زخم پہلو کا کم نہیں بابا

وائے زہرا وائے زہرا

مجھ کو محسن کا غم رلاتا ہے
زخم پہلو کا کم نہیں بابا

پڑھ کر پھینک دی تحریر تمھاری بابا
چھین لی زہرا سے جاگیر تمھاری بابا
درد یہ ہے کہ حق بھی چھینا ہے
زخم پہلو کا کم نہیں بابا

وائے زہرا وائے زہرا

مجھ کو محسن کا غم رلاتا ہے
زخم پہلو کا کم نہیں بابا

اے دبیر ان بھی گریہ ہے بقیہ میں بپا
شادماں رو کے یہ کہتی ہے نبی سے زہرا
ہائے تربت میری شکستہ ہے
زخم پہلو کا کم نہیں بابا

ہائے زہرا ہائے زہرا
ہائے زہرا ہائے زہرا

Urdu Lyrics

Join Khairilamal on WhatsApp

WhatsApp

Leave a Reply